رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسٹریٹیجک امور کے معروف عرب تجزیہ نگار عبدالباری عطوان نے امریکی صدر جمہور ڈونالٹ ٹرمپ کی اقتصادی پالیسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسروں پر پابندیوں اور بیک وقت کئی ملکوں کے ساتھ تجارتی جنگ شروع کرکے اپنے دشمنوں کی بہت بڑی خدمت کی ہے اور اتحادی ملکوں کے لیے بہت سے بحران کھڑے کر رہے ہیں ۔ اس مقالہ بیان کر رہا ہے کہ امریکا اگر اس پالیسی کو جاری رکھے گا تو صیہونی و سعودی حکومت کے علاوہ دنیا میں کوئی بھی اس کا دوست باقی نہیں رہے گا ۔
اسٹریٹیجک امور کے معروف عرب تجزیہ نگار عبدالباری عطوان نے ٹرمپ کی سیاست کو ناکام جانتے ہوئے کہا : ٹرمپ نے پابندیوں کے سلسلے میں حد سے زیادہ کام لیتے ہوے دوسروں پر بابندیاں عائد کی ہیں اور بیک وقت کئی ملکوں کے خلاف اقتصادی محاذ کھول رکھے ہیں۔
انہوں نے کہا : ٹرمپ نے اس طرح اپنے دشمنوں کی بہت بڑی خدمت کی ہے اور اپنے اتحادیوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔
عرب تجزیہ نگار نے کہا : اگر امریکہ میں یہ پالیسیاں جاری رہیں تو واشنگٹن کو دنیا میں اسرائیل اور سعودی عرب کے سوا ایک بھی دوست نہیں ملے گا۔
عبدالباری عطوان نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : امریکی صدر پر اسرائیل کا بے انتہا اثر و رسوخ ہے لہذا پابندیوں اور محاصرے کے عمل کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔
عرب دنیا کے معروف اسٹریٹیجک تجزیہ نگار نے تاکید کی : محاصرہ اور پابندیاں ایران کو نہیں جھکا سکتیں اور نہ ہی ایران پر نیا یا اصلاح شدہ ایٹمی معاہدہ تھوپا جاسکتا ہے۔
انہوں نے امریکی پابندی کو ناکام ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : پابندیوں سے نہ ایران کی حکومت کمزور ہوگی اور نہ ہی اس میں کوئی تبدیلی آئے گی۔
عبدالباری عطوان نے کہا : امریکہ اب دنیا کی واحد سپر پاور نہیں ہے، اور اگر ایران روس اور ترکی پر مشتمل ٹرائیکا امریکی پابندیوں کے مقابلے میں متحدہ ہوجائے تو پابندیاں ناکام ہوجائیں گی اور ایک عالمی طاقت کی حیثیت سے امریکہ کی ساکھ بھی ختم ہوکے رہ جائے گی۔
عرب تجزیہ نگار نے بیان کیا : دنیا امریکی ڈالر اور امریکی منڈیوں کے بغیر بھی زندہ رہ سکتی ہے، اور ہوسکتا ہے کہ ان پابندیوں میں کوئی خیر کا پہلو پوشیدہ ہو۔
انہوں نے کہا : ہوسکتا کہ ان پابندیوں کے نتیجے میں دنیا میں امریکہ کے خلاف بیداری کا آغاز ہوجائے اور دنیا میں ایسا جدید اور آزاد اقتصادی نظام قائم ہو جس میں ڈالر کے سوا دنیا کی بہت سی دوسری کرنسیاں موجود ہوں۔
امریکا کے خلاف عالمی نفرت و غصہ انقلاب بہت ہی نزدیک ہے اور طوفانی دج ابھی جمع ہو رہے ہیں ۔ کوئی بھی اس انقلاب کے تنائج کا اندازہ نہیں لگا سکتا ہے ، یہ انقلاب یہاں تک کہ ممکن ہے امریکا اور اس ملک کے نظام کو ایران یا ترکی یا روس میں تبدیلی سے پہلے رونما ہو جائے ۔/۹۸۹/ف۹۷۲/